649

کیا سیّد الانبیاء حضرت محمدﷺ کا سایہ مبارک تھا یا نہیں ؟ قرآن و حدیث سے واضح کریں۔۔!

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-16”
سوال_کیا سیّد الانبیاء حضرت محمدﷺ کا سایہ مبارک تھا یا نہیں ؟ قرآن و حدیث سے واضح کریں۔۔!

Published Date: 6-12-2017

جواب۔۔۔!!
الحمدللہ۔۔۔۔۔!!!!

*سیّد الانبیاء حضرت محمدﷺ،  اللہ پاک کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے ۔ﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اور انسان ہونے کے اعتبار سے یہ بات عیاں ہے کہ انسان کا سایہ ہوتا ہے۔*

قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے ایک مقام پر
فرمایا ہے کہ :

اعوذباللہ من الشیطان الرجیم

📚وَ لِلّٰہِ یَسۡجُدُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ ظِلٰلُہُمۡ بِالۡغُدُوِّ  وَ الۡاٰصَالِ  ﴿ٛ۱۵﴾
ترجمہ_اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی اور نا خوشی سے اﷲ تعالیٰ کے آگے سجدہ کر تی ہیں اور اْن کے سائے بھی صْبح و شام سجدہ کرتے ہیں ۔‘
(سورہ الرعد،آیت نمبر:15)

ایک اور مقام پر اللہ پاک نے فرمایا :

📚اَوَ لَمۡ  یَرَوۡا  اِلٰی مَا خَلَقَ اللّٰہُ  مِنۡ  شَیۡءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُہٗ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا  لِّلّٰہِ  وَ  ہُمۡ   دٰخِرُوۡنَ
کیا وہ ریکھتے نہیں کہ جو کچھ اللہ پاک نے پیدا کیا ہے انکے سائے اللہ پاک کو سجدہ کرتے ہوئے دائیں بائیں ڈھلتے ہیں،اس حال میں کہ وہ سب عاجزی کرنے والے ہیں،
(سورة النحل آیت: 48)

*اِن دونوں آیات سے معلوم ہو تا ہے کہ آسمان و زمین میں اﷲ نے جتنی مخلوق پیدا کی ہے اْن کا سایہ بھی ہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو اﷲ کی مخلوق ہیں لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی سا یہ تھا*

*آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کے متعلق کئی احادیث موجود ہیں جیسا کہ*

📚سیّدنا اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور بالکل نماز کی حالت میں اپنا ہاتھ اچانک آگے بڑھایا مگر پھر جلد ہی پیچھے ہٹالیا،
ہم نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج آپؐ نے خلافِ معمول نماز میں نئے عمل کا اضافہ کیا ہے ۔آپؐ نے فرمایا نہیں،
۔بلکہ بات یہ ہے کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت پیش کی گئی میں نے اِس میں بہترین پھل دیکھے تو جی میں آیا کہ اِس میں سے کچھ اْچک لوں مگر فوراً حکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ میں پیچھے ہٹ گیا پھر مجھ پر جہنم پیش کی گئی۔
((حَتّٰی رَأَیْت ظِلِیّ وَظِلِیّ وَظِلَّلکْمْ)) اِس کی  روشنی میں، میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا، دیکھتے ہی میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔
(صحیح ابن خزیمہ،ج2/ص50/حدیث_892)
(قال الاظمي إسناده صحيح ) اسکی سند صحیح ہے
(مستدرک حاکم ،ج4/ص456)
امام ذہبیؒ نے تلخیص مستدرک میں فرمایا : ھذا حدیث صحیح،

📚حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدّہ زینب رضی اللہ عنہا اورسیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ایک سفر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں‘ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک اْونٹ تھا اور وہ بیمار ہو گیا جب کہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس دو اونٹ تھے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک زائد اونٹ صفیہ رضی اللہ عنہا کو دے دو تو اْنہوں نے کہا میں اْس یہودیہ کو کیوں دوں ؟ (صفیہ رضی ﷲ عنہا مسلمان ہونے سے پہلے یہودیہ تھیں اسلئے زینب رض نے انہیں سوتن ہونے کی وجہ سے طعنہ دیا)
اِس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے ۔ تقریباً تین ماہ تک زینب رضی اللہ عنہا کے پاس نہ گئے حتیٰ کہ زینب رضی اللہ عنہا نے مایوس ہو کر اپنا سامان باندھ لیا۔
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :
فينما أنا يوماً في منصف النهار اذا أنا بظل رسول الله مقبلاً ‘‘
’’اچانک دیکھتی ہوں کہ دوپہر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک آرہا ہے ،
(اور پھر آپ تشریف لے آئے٬)
( مسند احمد ٬ج43/ص296/ح26250)
(مسند احمد،ج41/ص462/ح25002)
(طبقات الکبریٰ،ج8/ص127)
(مجمع الزوائد،ج4/ص323)

📚اسی طرح کی ایک طویل روایت سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے جس کا ایک حصہ کچھ یوں ہے:
’’فلما كان شهر ربيع الاول دخل عليها فرأت ظله……الخ‘
جب ربيع الاول كا مہینہ آیا تو آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے انھوں نے آپﷺ کا سایہ دیکھا…
( مسند احمد،ج44/ص436/حدیث،26866)

*عقلی طور پر بھی معلوم ہوتا ہے کہ سایہ فقط اْس جسم کا ہوتا جو ٹھوس ہو، جو سورج کی شعاعوں کوروک ہی نہیں سکتا تو اِس کا سایہ بلاشبہ نظر نہیں آتا،*

*مثلاً صاف اور شفاف شیشہ اگر دھوپ میں لایا جائے تو اْسکا سایہ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اِس میں شعاعوں کو روکنے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی، بخلاف اِس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد اطہر نہایت ٹھوس اور نگر تھا اْس کی ساخت شیشے کی طرح نہیں تھی کہ جس سے سب کچھ ہی گزر جائے*

*لا محالہ آپؐ کا سایہ تھا ۔اگر جسم اطہر کا سایہ مبارک نہیں تھا تو کیا جب آپؐ لباس پہنتے تو آپؐ کے مبلوسات کا بھی سایہ نہ تھا؟؟*

*اگر وہ کپڑے اتنے لطیف تھے کہ اْن کا سایہ نہ تھا تو پھر اِن کے پہننے سے ستر وغیرہ کی حفاظت کیسے ممکن ہوگی،؟*

*کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور ثابت کرتے ہیں کہ نور کا سایہ نہیں ہوتا*

*پہلی بات تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جسمانی طور پر نور نہیں تھے اور دوسری بات نور کا بھی سایہ بھی ہوتا ہے،جس پر ایک دلیل تو اوپر قرآن سے گزر چکی ہے کہ اللہ کی جتنی مخلوقات ہیں سب کا سایہ ہوتا ہے*

حدیث سے بھی ایک واضح دلیل ملاحظہ فرمائیں:

📚جابر بن عبداللہ رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب میرے والد شہید کر دیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا تھا۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ نہیں کہہ رہے تھے۔ آخر میری چچی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ روؤ یا چپ رہو۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں ملائکہ تو برابر اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں۔
(صحیح بخاری،1244)

اس حدیث سے ثابت ہوا کہ فرشتے جو نوری مخلوق ہیں انکا بھی سایہ ہوتا ہے،

*یقیناً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک تھا اور آپ کا سایہ ہونے سے آپکی نبوت و عظمت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی،اور جو یہ سمجھے کہ آپ کا سایہ ثابت ہونے سے آپکی شان کم ہو جاتی نعوذباللہ وہ اپنے کمزور ایمان کو پختہ کرے،نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر ہو کر اور سائے کے ساتھ بھی قیامت تک اللہ کی تمام مخلوقات سے اعلیٰ و افضل ہیں،*

*لہٰذا ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سایہ نا ہونے والی بات جھوٹی اور من گھڑت ہے..!!*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ 
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں