867

سوال_وتروں کے بعد نفل نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اگر کوئی شخص رات کو عشاء کے ساتھ ہی وتر پڑھ لے تو کیا صبح تہجد کے نفل پڑھ سکتا ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-240”
سوال_وتروں کے بعد نفل نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اگر کوئی شخص رات کو عشاء کے ساتھ ہی وتر پڑھ لے تو کیا صبح تہجد کے نفل پڑھ سکتا ہے؟

Published Date: 29-4-2019

جواب:
الحمدللہ:

*مسلمان کے لیے مسحتب اور بہتر عمل یہ ہے کہ اس کی رات کی آخری نماز وتر ہوں*

📚کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
رات کی نماز میں آخر پر وتر ادا کیا کرو، (صحیح بخاری حدیث نمبر _998 )
(صحیح مسلم حدیث نمبر _ 751 )

*نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم استحباب اور افضلیت کے لیے ہے نہ کہ وجوب اور لازم کے لیے یعنی رات کی آخری نماز وتر کو بنانا یہ حکم افضل عمل کے لیے ہے مگر یہ حکم واجب نہیں ہے کہ ہر صورت آخری نماز وتر ہی ہو کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی کبھی کبھار وتروں کے بعد دو رکعت پڑھ لیتے تھے*

جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ :

📚عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں کے بعد بیٹھ کر دورکعت ادا کیا کرتے تھے
(صحیح مسلم حدیث نمبر _738 )

📚اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
صحیح بات یہ ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں کے بعد بیٹھ کر یہ دو رکعتیں،
وتروں کے بعد نماز کے جواز کے لیے ادا کی تھیں ، اور نفلی نماز بیٹھ کر ادا کرنے کے جواز کے لیے پڑھی ہیں،
لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہمیشگي نہيں کی بلکہ ایک یا دو مرتبہ یا پھر کچھ بار ایسا کیا تھا ۔۔۔۔
(المجموع 3/512)

📚 امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
والصلاة بعد الوتر جائزة ,
وتر کے بعد (نفل) نماز پڑھنا جائز ہے،
(“المحلى_2 / 92 ، 93 )

بخاری اور مسلم وغیرہ میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا اور بہت سے دوسرے صحابہ کرام کی روایات میں یہ صراحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات میں آخری نماز وتر ہوا کرتی تھی ، اور اسی طرح صحیحین میں بہت ساری مشہور احاديث پائي جاتی ہیں جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کوآخر میں پڑھنے کا حکم بھی دیا ہے جن میں سے چند ایک ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

📚نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
رات کی آخری نماز وتر کو بناؤ
( صحیح بخاری حدیث نمبر-998)

📚 اور ایک روایت میں فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ اس طرح ہے کہ:
”رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی۔“
(صحیح بخاری : حدیث نمبر_990)

اس کےعلاوہ کئي ایک احادیث ہیں جن میں یہ بیان ہوا ہے توان احادیث کے ہوتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں یہ گمان کیسے ہوسکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ وتروں کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے اور رات کے آخر میں یہی دو رکعتیں ادا کرتے ؟

بلکہ اس کا معنی وہی ہے جو ہم بیان کرچکے کہ اس میں جواز کا بیان ہے ، اوریہی جواب صحیح بھی ہے،

📚مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر کے بعد دو رکعت ادا کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے کہا :
اس میں حکمت یہ ہے کہ :
وتروں کے بعد لوگوں کے لیے نماز کے جواز کو بیان کیا جاسکے ۔ واللہ اعلم
(فتاوی اسلامیۃ ( 1 / 339 )

*اور اگر کوئی شخص رات کو جماعت کے ساتھ وتر ادا کر لیتا ہے،اور پھر رات کے کسی پہر میں وہ نفل پڑھنا چاہتا ہے تو وہ دو دو کر کے جتنی مرضی رکعت پڑھ سکتا ہے، لیکن آپ وتر نہیں دہرائیں گے کیونکہ ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں،*

📚قیس بن طلق کہتے ہیں کہ طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے روزہ افطار کیا، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-1439)

اور یہ بھی جائز ہے کہ آپ جماعت کے ساتھ وتر ادا نہ کریں بلکہ اسے رات کے آخری حصہ تک مؤخر کردیں تو یہ بہتر ہے جیسا کہ ہم اوپر بیان کر آئیں ہیں،

📚شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
جب میں نے سونے سے قبل وتر ادا کرلیے اور رات کے آخری حصہ میں بھی بیدار ہوجاؤں تو مجھے نماز کس طرح ادا کرنی چاہیے ؟

تو شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

جب آپ سونے سے قبل رات کے شروع میں ہی وتر ادا کرچکيں اور اللہ تعالی نے آپ کو رات کے آخری حصہ میں بیدار ہونے کی توفیق بخشی تو پھر آپ جتنی میسر ہوسکے دو دو رکعت کرکے نماز ادا کریں اور وتر نہ پڑھیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( ایک رات میں دو بار وتر نہيں ) ۔
اوراس لیے بھی کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت ادا کیا کرتے تھے

(دیکھیں فتاوی اسلامیۃ_1 / 339 )

*اللہ تعالیٰ صحیح معنوں میں دین اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین*

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

📚نماز وتر کا وقت،پڑھنے کا طریقہ اور مسنون رکعات کتنی ہیں؟ نیز وتروں کی قضا کا کیا حکم ہے؟
(( دیکھیں سلسلہ نمبر-172 ))

📚قنوت وتر کی دعا رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے یا رکوع کے بعد؟ اور کیا قنوتِ وتر میں ہاتھ اٹھانا سنت سے ثابت ہے؟ نیز قنوت وتر کی مسنون دعا کونسی ہے؟
(( دیکھیں سلسلہ نمبر-177 ))

🌹اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں