611

سوال_سود خور خاوند كے ساتھ رہنے كا کیا حكم ہے؟كيا بینک میں ملازمت کرنے والے یا سود پر قرض لينے/دینے والے خاوند كے ساتھ رہنے والى بيوى اور سکے بچے بھى گنہگار شمار ہوں گے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-170″
سوال_سود خور خاوند كے ساتھ رہنے كا کیا حكم ہے؟كيا بینک میں ملازمت کرنے والے یا سود پر قرض لينے/دینے والے خاوند كے ساتھ رہنے والى بيوى اور سکے بچے بھى گنہگار شمار ہوں گے؟

Published Date :20-12-2018

جواب۔!!
الحمد للہ:

*پہلی بات تو یہ کہ دین اسلام میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے، اور جسطرح سود سے حاصل ہونے والا منافع حرام ہے اسی طرح ہر ایسا کاروبار جس میں سود کی ملاوٹ ہو وہ حرام ہے،اور اس سودی کاروبار میں شریک تمام لوگوں کی کمائی بھی حرام ہے،بے شمار قرآنی آیات اور احادیث میں سود کی حرمت کا ذکر ہے،
جن سے واضح ہوتا ہے کہ سود خور کا مال حرام ہے،*
(((اسکی تفصیل کے لیے دیکھیں گزشتہ سلسلہ نمبر-169)))

🌹اب جو بہن نے سوال کیا ہے تو اسکا جواب یہ ہے کہ۔۔۔!

اگر آپکا شوہر سودى قرض کا کام کرتا ہو تو بلا شبہ اسکا مال حرام ہے، اور ايسا قرض حاصل كرنا یا دینا جائز نہيں، اور اس كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس حرام مال سے كوئى تجارت شروع كرے۔۔۔۔

ایسے آدمی کو چاہیے کہ وہ سود کو چھوڑ کر کوئی حلال کاروبار کرے بھلے وہ کاروبار چھوٹا ہو،
اللہ اس میں برکت ڈال دیں گے ان شاءاللہ،

🌹اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ جو كوئى بھى اللہ كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ سبحانہ و تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ پيدا كر ديتا ہے، اور اسے رزق بھى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اس كا وہم و گمان بھى نہيں ہوتا }
(سورہ الطلاق،آیت نمبر 2-3)

🌹اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جو كوئى بھى كسى چيز كو اللہ كے ليے ترك كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس كا نعم البدل عطا فرماتا ہے ”
(مسند احمد5ج/ ص76، حدیث نمبر، 23074)
السنن الکبری 5ج/ ص335)

*اس آیت اور احادیث سے پتہ چلا کہ اگر کوئی اللہ کی رضا کے لیے سودی کام یعنی بینکاری وغیرہ چھوڑتا ہے تو اللہ کا وعدہ ہے وہ اس بندے کو پہلے سے بھی اچھا روزگار عطا فرمائے گا، ان شاءاللہ!*

*اور میں اس بات کا گواہ ہوں ،میرے ایک دوست نے اللہ کی رضا کے لیے بینک کی ،25،20 ہزار کی جوب چھوڑی تو اللہ نے اسے 18ویں گریڈ کی ہسپتال میں اچھی جاب عطا فرمائی،*
*بیشک وہ مالک نیتوں کو دیکھتا ہے،
بس اس پر بھروسہ پکا ہونا چاہیے۔۔۔!!*

🌹شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں!!؛

رہا سود خور یا حرام کمانے والے آدمی كى بیوی كا مسئلہ تو يہ ايسا سبب ہے جس كى بنا پر بیوی اس سے طلاق كا مطالبہ كر سكتى ہے، يا پھر خلع لے سكتى ہے،
ليكن يہ ضرورى نہيں کہ آپ طلاق لیں بلكہ آپ اس كے ساتھ رہ سكتى ہيں اور معاشرت كر سكتى ہيں، ليكن اس كے ساتھ ساتھ اسے اچھے طريقہ سے وعظ و نصيحت كرتى رہيں ہو سكتا ہے اس كى اصلاح ہو جائے.

*اب دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اس سود خور شوہر كا مال كھانا کیسا ہے؟؟*

اگر تو آپکے شوہر کا اس حرام كمائى كے علاوہ اور بھى كوئى كمائى كا جائز ذريعہ ہے، تو آپ كے ليے اور آپ كى اولاد كے ليے اس آدمی کے مال سے كھانے ميں كوئى حرج نہيں،
ليكن اگر اس كى سارى كمائى كا ذريعہ ہى حرام ہے،تو بہتر ہے کہ آپ اسکے مال سے کچھ بھی نہ لیں،اپنے والدین یا رشتہ داروں سے تعاون کی اپیل کریں،
اور اگر آپ اپنے شوہر كے مال کے علاوہ كہیں اور سے جائز خرچہ حاصل نہيں كرسكتیں،اور آپ كى كمائى كا كوئى حلال ذريعہ بھی نہيں،
تو ایسی صورت ميں آپ كے ليے حسب ضرورت ، جس قدر آپکو ضرورت ہو ، اپنے لیے اور اپنے بچوں کی پرورش کے لیے اپنے شوہر کے مال سے خرچ کرنا جائز ہے،

*مگر یاد رہے کہ صرف اتنا ہی مال جسکے بنا آپکا گزارا نہ ہو سکے،*

🌹كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:اپنى استطاعت كے مطابق تقوى اختيار كرو،
(سورہ التغابن، آیت نمبر 16)

🌹اور فرمان بارى تعالى ہے:
اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى طاقت سے زيادہ تکلیف میں نہیں ڈالتا،
(سورہ البقرۃ،آیت نمبر 286)

*کیونکہ ایسی حالت ميں اس كے مال سے خرچ کرنا آپکی مجبوری ہے اور يہ آپ كے ليے واجب نفقہ ميں شمار ہوگا،اور اس كے ساتھ ساتھ آپ اس كو نصيحت جارى ركھيں، اور حرام سے اجتناب كرتے ہوئے حلال اور شرعى طريقہ تلاش كرنے كى تلقين كرتی رہيں جس سے وہ كمائى كر كے حلال روزى حاصل كرے.۔۔*

(Islamqa.info/20002_سوال نمبر)

(فتاویٰ اسلامیہ،ج3/ ص499)
الشیخ ابن العثیمین رحمہ اللہ

*ان شاءاللہ اس صورت میں آپ یا آپکے بچے تب تک گنہگار نہیں ہونگے جب تک آپکو جائز خرچے کا متبادل ذریعہ نہیں مل جاتا یعنی بچوں وغیرہ کی جاب یا کوئی اور ذریعہ مل جائے تو اپنے شوہر کے سودی مال سے لینا چھوڑ دیں،*

*اور ہماری کچھ تدبیریں ہیں ان پر عمل کر کے دیکھ لیں شاید اللہ پاک انکا دل بدل دے،*

🌹اپنے شوہر کو بار بار قرآن و حدیث میں بیان کی گئی سود کی حرمت اور وعیدیں سنائیں، آخرت یاد کروائیں،

🌹۔ پہلے اپنے شوہر کو پیار محبت سے سمجھائیں،

🌹۔ پھر کھانا الگ کر کے،

🌹۔پھر بستر الگ کر کے ناراضگی کا اظہار کریں،

🌹۔پھر بھی نہ سمجھیں تو کھانا چھوڑ دیں شائید آپکو تکلیف میں دیکھ کر وہ سود سے باز آ جائیں،

🌹۔ اپنے رشتہ داروں سے بات کریں کہ وہ سمجھائیں،

🌹۔ اگر آپکے والدین صاحبِ حیثیت تو ان سے کہہ کر کوئی متبادل بزنس یا جاب کا ارینج کروا دیں،

🌹۔اور اللہ سے خصوصی رو کر دعا کریں کہ اللہ انکو ہدایت دیں اور حرام کو چھوڑ کر حلال کی طرف انکی توجہ مبذول فرمائیں،

*مگر خیال رہے یہ سب معاملات نرمی ساتھ ہوں جس سے انکا دل نرم ہو ، نہ کے اتنی سختی ساتھ جو جدائی کا سبب بن جائے*

*اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا اور ہدایت دینے والا ہے، اللہ پاک ہم سب کو حلال رزق عطا فرمائیں، آمین*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

[سود کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز بینک یا سودی لین دین والے کاروبار میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟
(دیکھیے سلسلہ نمبر_169)

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں