880

اگر بچہ لباس پر پیشاب کر دے تو اس کپڑے کو پاک کیسے کریں؟ اور کیا اس کپڑے میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-8”
سوال_ اگر بچہ لباس پر پیشاب کر دے تو اس کپڑے کو پاک کیسے کریں؟ اور کیا اس کپڑے میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

Published Date: 12-11-2017

جواب۔۔!!
الحمدللہ۔۔۔۔۔!!

*عورت کو بحیثیت ِماں بچے کی پرورش کے دوران نہایت مشقت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، جس میں ولادت کے بعد سب سے اہم ’عرصۂ رضاعت‘ ہے۔جب بچہ صرف دودھ پر گزارا کر رہا ہوتا ہے، نہ تو وہ کھانا جانتا ہے اور نہ ہی اس کا کمزور نظامِ انہضام ٹھوس غذاؤں کو ہضم کر سکتا ہے، لہٰذا اسے گہری حکمتوں اور رحمتوں کے ساتھ صرف دودھ پینے کی فطری معرفت دی گئی۔اس عرصہ میں ماں کے لیے پاکیزگی اور طہارت کا اُصول جہاں بہت ضروری ہوتا ہے، وہاں نہایت مشکل بھی۔ کیو نکہ بچہ مائع غذا پر بھروسہ کرنے کی بنا پر بار بار پیشاب کرتا ہے اور چونکہ اس وقت قوت ِگویائی سے محروم ہوتا ہے، لہٰذا بتا بھی نہیں پاتا،اس لیے ماں کے کپڑے وغیرہ بار بار خراب ہوتے ہیں۔ اگرچہ فی زمانہ پَیمپرز Pampers کا استعمال بڑھ گیا ہے لیکن کسی حد تک Pampersکے باوجود پیشاب سے بچے کے کپڑے تر ہو جاتے ہیں ۔ دوسری طرف مسلم ممالک کی پسماندگی اور سادہ طرز بود و باش کی بنا پر بے شمار خواتین آج بھی روز مرہ استعمال میں Pampersکا دخل کم رکھتی ہیں،ان مسلم خواتین میں عام مسلمانوں کی طرح طہارت کے اسلامی معیار کے حصول کی حرص اگرچہ ہر حالت میں فزوں تر رہتی ہے لیکن ایسے میں شریعت ِاسلامیہ میں شیر خوار بچے کے پیشاب کے بارے میں کوئی نرمی موجود ہے؟ یہ سوال ہر مسلم خاتون کے ذہن میں اُٹھتا ہے*

*شیر خوار بچے اور بچی کے پیشاب کی طہارت کے متعلق اہل علم کے ہاں تین مؤقف حسب ذیل ہیں*

1۔ شیر خواربچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں جبکہ بچی کا پیشاب اس عرصہ میں دھویا جائے۔

2۔ بچے اور بچی دونوں کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں، بچی کے پیشاب کو دھونے دھونے کی ضرورت نہیں

3۔ بچے اور بچی دونوں کے پیشاب کو دھویا جائے، بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے سے کام نہیں چلے گا۔

*ہمارے رجحان کے مطابق پہلا موقف صحیح اور برحق ہے کیونکہ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے*

دلائل ملاحظہ فرمائیں…!

📚ام قیص بنت محصن رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ،
أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا صَغِيرٍ، لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجْرِهِ فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ.
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں اپنا چھوٹا بچہ لے کر آئیں۔
جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ ( یعنی شیرخوار تھا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ اس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر کپڑے پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں،
(صحیح بخاری، حدیث نمبر،223)
صحیح مسلم،حدیث نمبر،287)
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر،374)
(سنن ترمذی، حدیث نمبر،71)

📒امام ترمذی اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ..!
1۔اس باب میں علی، عائشہ، زینب، فضل بن عباس کی والدہ لبابہ بنت حارث، ابوالسمح، عبداللہ بن عمرو، ابولیلیٰ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
2- صحابہ کرام، تابعین عظام اور ان کے بعد کے لوگوں کا یہی قول ہے کہ بچے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے،
اور یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک کہ وہ دونوں کھانا نہ کھانے لگ جائیں، اور جب وہ کھانا کھانے لگ جائیں تو بالاتفاق دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔

📚لبابہ بنت حارث بیان کرتی ہیں کہ،
كَانَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ : الْبَسْ ثَوْبًا وَأَعْطِنِي إِزَارَكَ حَتَّى أَغْسِلَهُ. قَالَ : إِنَّمَا يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْأُنْثَى وَيُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّكَرِ.
حسین بن علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھے،
انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا تو میں نے عرض کیا کہ ،آپ کوئی دوسرا کپڑ ا پہن لیجئے اور اپنا تہہ بند مجھے دے دیجئیے تاکہ میں اسے دھو دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے ۔
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر375)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-522)
حدیث صحیح

📚علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے  کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیتے بچے کے پیشاب کے بارے میں فرمایا:
يُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ، وَيُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ “. قَالَ قَتَادَةُ : وَهَذَا مَا لَمْ يَطْعَمَا، فَإِذَا طَعِمَا غُسِلَا جَمِيعًا.
بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب دھویا جائے گا“۔
قتادہ کہتے ہیں: یہ اس وقت تک ہے جب تک دونوں کھانا نہ کھائیں، جب وہ کھانا کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا،
(سنن ترمذی، حدیث نمبر،610)
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر،377)
حدیث صحیح

*اس کے علاوہ دیگر احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا، لیکن اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ شیرخوار بچے کا پیشاب پلید نہیں، بچی اور بچے کے پیشاب کی نجاست کے متعلق دو رائے نہیں ہیں۔ البتہ شریعت نے جس کپڑے کو پیشاب لگ جائے اس کے پاک کرنے کے متعلق بچے اور بچی کے پیشاب میں فرق ضرور رکھا ہے۔ جیسا کہ درج بالا احادیث میں اس امر کی صراحت ہے، لیکن اس تفریق میں کیا حکمت کارفرما ہے اس کے متعلق احادیث خاموش ہیں البتہ شارحین حدیث نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق اس کی حکمت بیان کی ہے*

📒چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے ہے اور لڑکی کا پیشاب گوشت اور خون سے ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے جب آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو انہیں پانی اور مٹی سے پیدا کیا اور حضرت حوا علیہا السلام ان کی چھوٹی پسلی سے پیدا ہوئی، گویا لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے وجود میں آیا جس سے آدم علیہ السلام بنے تھے اور لڑکی کا پیشاب خون اور گوشت سے پیدا ہوا جس سے حوا علیہا السلام کی تخلیق ہوئی تھی۔
(ابن ماجہ،الطہارۃ تحت الحدیث ح525)

📒علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،

1۔ چونکہ بچے کو زیادہ کھلایا جاتا ہے اور مرد گھر سے باہر بھی اُٹھا کر لے جاتے ہیں ،اس کے پیشاب کو اس قدر نجس قرار دینا باعث ِ تکلیف تھا لہٰذا اس طرح تکلیف میں کمی کر دی گئی جو کہ شریعت کا ایک مقصد ہے۔ 

2- بچے کا پیشاب ایک جگہ اکٹھا نہیں گرتا بلکہ وہ بکھر جاتا ہے اور یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر زہریلا مواد زیادہ جگہ پر پھیلا دیا جائے تو اس کے زہریلے اثرات کم ہو جاتے ہیں جبکہ بچی کا پیشاب ایک ہی جگہ گرتا ہے اور وہ زہریلے اثرات کے اعتبار سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے لہذا اسے دھو کر اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

3- بچے کے پیشاب میں حرارت زیادہ اور بچی کے پیشاب میں رطوبت کی کثرت ہوتی ہے، حرارت کی وجہ سے بچے کے پیشاب کی بدبو کم ہوتی ہے لہذا اس پر چھینٹے مارے جاتے ہیں جبکہ رطوبت کی وجہ سے اس کی بدبو میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لئے اسے دھویا جاتا ہے۔
(اعلام الموقعین ص46ج2)

*جدید سائنس*
ہم ان اسباب و وجوہ پر تبصرہ کرنے کے بجائے جدید طب کی روشنی میں اس کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ بچے اور بچی کی جسمانی ساخت اور جنسی اعضاء کی بناوٹ بہت مختلف ہے، اس بناء پر پیشاب کا نظام تولید اور اس کا نظام اخراج بھی مختلف ہے
اللہ تعالٰی نے انسانی جسم میں ایک ایسا نظام بنایا ہے کہ وہ جو کچھ کھاتا پیتا ہے قدرتی طریقوں سے چھانا جاتا ہے پھر خوراک میں موجود مفید اجزاء کی ایک بڑی مقدار جزو بدن بن جاتی ہے اور غیر مفید یا نقصان دہ اجزاء الگ ہو کر باہر نکل جاتے ہیں، پھر نقصان دہ مائع اجزاء مثانے میں جمع ہو کر خارج ہوتے ہیں، طب جدید اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ مونث اپنے مثانے میں جمع شدہ مضر اجزاء کو پیشاب کی شکل میں 75 فیصد حصہ خارج کرتی ہے اور خارج کر کے ایک ہی جگہ پر گرا دیتی ہے جس سے اس جگہ پر نقصان دہ خودرو جراثیم کی نشوونما کا مددگار ماحول پیدا ہو جاتا ہے، اس لئے اسے غیر مددگار ماحول بنانے کے لئے دھونا ضروری ہو جاتا ہے۔ جبکہ مذکر اپنے مثانے میں جمع شدہ پیشاب کا کم حصہ خارج کرتا ہے اور وہ کم مقدار بھی زیادہ جگہ پر پھیل جاتی ہے اس لئے جراثیم کی افزائش کے لئے مددگار ماحول پیدا نہیں ہوتا، اسے مزید کمزور اور غیر مؤثر بنانے کے لئے متاثرہ مقام پر صرف چھینٹے مار دینے سے کام چل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ طب جدید اس بات کو بھی تسلیم کرتی ہے کہ غذائی اجزاء کی توڑ پھوڑ کے نیچے کچھ زہریلے مرکبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ پھر شیر خوار بچے کے متحرک نظام کی بدولت پیشاب میں زہریلے مواد خطرناک حد تک جمع نہیں ہوتے، وہاں چھینٹے مار کر ان کے زہر کو ختم کر دیا جاتا ہے جبکہ بچی کے اندر پیدا کردہ نظام بہت سست ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کے پیشاب میں زہریلے مادوں کا ارتکاز بڑھ جاتا ہے۔ ان کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے اسے دھونا پڑتا ہے۔ غالبا خواتین میں جوڑوں اور ہڈیوں کا درد اسی زہریلے مواد کی بناء پر بکثرت پایا جاتا ہے، طب جدید نے جن سر بستہ رازوں کو آج کھولا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان حق ترجمان سے آج سے چودہ سو سال قبل انکشاف کر دیا تھا کہ شیر خوار بچی کے پیشاب کو دھویا جائے اور بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارنا ہی کافی ہے،

اسکا خلاصہ یہ ہوا کہ!

*اوپر ذکر کردہ احادیث مبارکہ اور آئمہ کرام کی وضاحت سے پتا چلا کہ ایسے دودھ پیتے بچے جنکا زیادہ تر گزارا دودھ پر ہو اور جب تک وہ کھانا نہ کھانے لگ جائیں تب تک ان میں سے اگر بچی پیشاب کر دے تو اس جگہ سے کپڑا دھو لیں اور اگر بچہ پیشاب کرے تو کپڑے پر اس جگہ چھینٹے مار لینا کافی ہے،اس سے کپڑا پاک ہو جائے گا اور اس میں نماز ادا کر سکتے ہیں*

(((واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ 
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں