1,890

سوال_اشراق،چاشت،ضحى اور اوابین کی نمازوں میں کیا فرق ہے؟ انکا مسنون وقت اور رکعات کتنی ہیں؟ نیز اشراق /چاشت کی فضیلت صحیح احادیث سے بیان کریں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-158”
سوال_اشراق،چاشت،ضحى اور اوابین کی نمازوں میں کیا فرق ہے؟ انکا مسنون وقت اور رکعات کتنی ہیں؟ نیز اشراق /چاشت کی فضیلت صحیح احادیث سے بیان کریں؟

Published Date: 3-12-2018

جواب:
الحمد للہ :

*اشراق، ضحی، چاشت، اوابین یہ چاروں ایک ہی نفلی نماز کے مختلف نام ہیں جو سورج نکلنے کے بعد سے لیکر زوال سے پہلے تک پڑھی جاتی ہیں*

*اشراق كى نماز سورج نکلنے کے بعد اول وقت ميں ادا كرنے کو کہتے ہیں ، اس كا نام اشراق اس ليے ركھا گيا ہے كہ يہ سورج نكلنے کے ساتھ ہی ادا کی جاتی ہے،*

*ضحی ،چاشت اور اوابین یعنی جب سورج اچھی طرح روشن اور گرم ہو جاتا ہے،جب اس وقت نفلی نماز پڑھیں تو یہ نماز چاشت/ضحی/اوابین کہلائے گی*

🌹فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
بہت زیادہ نیک آدمی ہی نماز اشراق کی حفاظت کر سکتا ہے اور یہی نماز اوابین ہے،
(ابن خزیمہ،حدیث نمبر-1224)
یعنی اشراق کی نماز ہی اوابین ہے،

🌹نماز اوابین کے وقت سے متعلق مسلم شریف میں ایک واضح حدیث ہے ۔
عَنْ أَيُّوبَ عَنْ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَى قَوْمًا يُصَلُّونَ مِنْ الضُّحَى فَقَالَ أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ
(صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ | بَابٌ : صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ،حدیث نمبر-748)
ترجمہ: ایوب نے قاسم شیبانی سے روایت کی کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھاتو کہا:ہاں یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کی بجائے ایک اور وقت میں پڑھنا افضل ہے۔بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا”اوابین(اطاعت گزار،توبہ کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والےلوگوں) کی نماز اس وقت ہوتی ہے جب(گرمی سے) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے لگتے ہیں۔
مسلم شریف میں اس حدیث پہ صلاۃ الاوابین کا باب ہے،

جبکہ صحیح ابن خزیمہ میں صلاۃ الضحی کا باب ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ چاشت اور اوابین دونوں ایک ہی نماز ہیں جیساکہ اسی حدیث میں مذکور ہے کہ لوگ چاشت کی نماز ادا کررہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اوابین کی نماز یعنی چاشت کی نماز فلاں وقت میں ہے ۔
اوابین کی نماز کا وقت طلوع آفتاب کے چند منٹ بعد سے شروع ہوتا ہے اور ظہر کی نماز سے کچھ دیر پہلے تک رہتا ہے اور گرمی تک مؤخر کرنا افضل ہے جیساکہ اوپر والی حدیث میں مذکور ہے ۔

🌹ترمض کا معنی ہے سورج کی گرمی لگنا اور الفصال کا معنی اونٹ کا بچہ یعنی اوابین کا افضل وقت وہ ہے جب گرمی کی شدت سے اونٹ کا بچہ اپنے پاؤں اٹھائے اور رکھے،
(مجموع فتاوى ابن باز_ 11 / 395)

🌹علماء كرام نے اس اوابین كا اندازہ دن كا چوتھائى حصہ لگايا ہے، يعنى ظہر اور طلوع شمس كے مابين نصف وقت.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 4 / 36 )
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ( 27 / 224 )

🌹شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اول وقت (جب سورج زیادہ گرم نا ہو) ميں (ضحی)چاشت كى نماز ادا كرنا اشراق كى نماز كہلاتا ہے.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 11 / 401 )

*چاشت كى نماز كا وقت سورج كےطلوع اور اس كے بلند ہونے سے ليكر ظہر كى نماز سے قبل تک رہتا ہے*

🌹 شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى نے اس كا اندازہ لگايا ہے كہ:
تقريبا سورج طلوع ہونے كے پندرہ منٹ بعد سے ليكر نماز ظہر سے تقريبا دس منٹ قبل تک اشراق کی نماز کا وقت ہوتا ہے.
( ديكھيں: الشرح الممتع/ 4 ج/ ص122)

*اوابین کے بارے ایک شبہ کا ازالہ*

کچھ احباب کو غلط فہمی ہو گئی ہے کہ اوابین کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے،جن احادیث کو دلیل بنایا جاتا ہے وہ سب سخت ضعیف ہین، ان میں سے ایک روایت ہم یہاں ذکر کرتے ہیں*

🚫ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کی، تو ان کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہو گا“۔
*امام ترمذی کہتے ہیں:*
۱- عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس نے مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھیں اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف «زيد بن حباب عن عمر بن أبي خثعم» کی سند سے جانتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم منکرالحدیث ہیں۔ اور انہوں نے انہیں سخت ضعیف کہا ہے
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-435/ضعیف)
اس روایت کی سند میں عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم نہایت ضعیف راوی ہے جیسا کہ اوپر امام ترمذی نے خود وضاحت فرما دی تھی، لہذا یہ حدیث قابل عمل نہیں،

یہ حدیث سخت ضعیف ہے ،
علامہ ابن القیم نے تو موضوع کہا ہے اور شیخ البانی نے متعدد جگہوں پر ضعیف جدا (سخت ضعیف) کہا ہے ۔
حوالہ کے لئے دیکھیں :
(المنار المنیف : 40،
ضعيف الترغيب:331،
السلسلة الضعيفة:469،
ضعيف الجامع:5661،
ضعيف ابن ماجه:220،
ضعيف ابن ماجه:256

*پہلی بات تو جتنی روایات مغرب کے بعد نماز پڑھنے کی ہیں ان میں اوابین کا ذکر ہی نہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ تمام روایات ناقابل اعتماد اور ضعیف ہیں*

🌹شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مغرب وعشاء کے درمیان متعین رکعات کے ساتھ جو بھی احادیث آئی ہیں کوئی بھی صحیح نہیں ہے ، ایک دوسرے سے ضعف میں شدید ہیں،
(الضعیفہ:1/481)

__________&&&__________

*نماز اشراق کی رکعات*

*نماز اشراق کی رکعات کے بارے میں سنت سے دو،چار آٹھ رکعات تک کا ذکر ملتا ہے،اور زیادہ کی کوئی حد نہیں*

🌹جیسے ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( تمام اعضاء پر صدقہ لازم ہے]جس سے اشراق کی دو رکعات کفایت کر جائیں گی)
(صحیح مسلم، حدیث نمبر-720)

🌹 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے میرے حبیب نے تین چیزوں کی تاکیدی نصیحت کی: ہر ماہ تین روزے رکھوں، اشراق کی دو رکعات ادا کروں، اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں)
(صحیح بخاری (1981)
(صحیح مسلم: (721)

*تاہم زیادہ سے زیادہ اشراق کی نماز کیلئے رکعات کی کوئی نص موجود نہیں ہے، صرف اتنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشراق کی نماز چار رکعات ادا کیں، اور بسا اوقات آپ چار سے بھی زیادہ ادا کر لیا کرتے تھے، جیسے کہ فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات ادا کی ہیں*

🌹چنانچہ معاذہ رحمہا اللہ کہتی ہیں کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے استفسار کیا: “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشراق کی کتنی رکعات ادا کیا کرتے تھے؟” تو انہوں نے کہا: “چار رکعات پڑھتے تھے، اور مرضی کے مطابق اس سے زیادہ بھی پڑھ لیتے تھے”
(صحیح مسلم،حدیث نمبر_719)

🌹 ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ : “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرنے کیلئے تشریف لے گئے اور فاطمہ نے ان کیلئے پردے کا اہتمام کیا، غسل کے بعد آپ ایک کپڑے میں لپٹ گئے اور پھر اشراق کی آٹھ رکعات ادا کیں”
(صحیح مسلم،حدیث نمبر-336)

*نماز اشراق کیلئے کم از کم رکعات دو ہیں،اہل علم کا زیادہ سے زیادہ رکعات کے بارے میں اختلاف ہے،اور راجح یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نمازِ اشراق کی رکعات کیلئے کوئی حد بندی نہیں ہے، چنانچہ جتنی بھی رکعات دو ، دو کر کے ادا کریں جائز ہے*

🌹شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“اشراق کی نماز کم از کم دو رکعات ہیں، اور [زیادہ ]کیلئے کوئی حد نہیں ہے، تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو، چار اور فتح مکہ کے دن آٹھ رکعات پڑھنا بھی ثابت ہے، اس لیے اشراق کی رکعات کے بارے میں وسعت موجود ہے؛ لہذا اگر کئی شخص آٹھ ، دس، بارہ، یا اس سے کم و بیش بھی پڑھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (رات اور دن کی نماز دو، دو رکعات ہیں) لہذا سنت یہی ہے کہ انسان دو ، دو رکعات کر کے ادا کرے، اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے”
(مجموع فتاوى ابن باز ” (11/389)

🌹شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“صحیح بات یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نمازِ اشراق کی رکعات کیلئے کوئی حد بندی نہیں ہے؛ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشراق کی نماز کیلئے چار رکعات ادا کرتے ، اور جتنی اللہ تعالی توفیق دیتا ان رکعات میں اضافہ بھی کرتے” اس روایت کو مسلم نے نقل کیا ہے، اب اس روایت میں زیادہ کی کوئی حد بندی نہیں کی گئی، چنانچہ اگر کوئی شخص مثال کے طور پر سورج کے ایک نیزے کے برابر بلند ہونے سے لیکر زوال سے کچھ پہلے تک مسلسل نوافل ہی ادا کرتے رہے تو یہ سب نماز اشراق ہی شمار ہوگی۔۔۔” انتہی
(“الشرح الممتع” (4/85)

____________&&________

*نمازِ اشراق کی فضیلت*

نماز اشراق کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث وارد ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

🌹1- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم میں سے ہر ایک کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہے، چنانچہ “سبحان اللہ” کہنا صدقہ ہے، “الحمد للہ” کہنا صدقہ ہے، “لا الہ الا اللہ” کہنا صدقہ ہے، “اللہ اکبر” کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے، اور اس صدقے سے اشراق کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں)
(صحیح مسلم: حدیث نمبر-720)

🌹نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (وَيَجْزِي مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعهُمَا مِنْ الضُّحَى)[یعنی: اور اس صدقے سے اشراق کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں] میں ” وَيَجْزِي ” کو پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ [پہلی]”یا” پر پیش پڑھی جائے تو اسکا مطلب ہوگا: قائم مقام ہونا، [یعنی: یہ دو رکعتیں صدقے کے قائم مقام ہو جائیں گی] یا پھر اس پر زبر پڑھی چائے، تو اسکا مطلب ہوگا: کافی ہونا، [زبر پڑھنے کی صورت میں] اللہ تعالی کا فرمان: لَا تَجْزِي نَفْسٌ کوئی جان کافی نہ ہوگی[البقرة : 123] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (تمہارے بعد کسی کیلئے کافی نہ ہوگا) اسی معنی سے تعلق رکھتا ہے، یہاں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ چاشت کی نماز کی کتنی فضیلت ہے، اور اسکا کتنا بڑا مقام ہے، اسی طرح یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اشراق کی نماز دو رکعتیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں” انتہی ماخوذ از امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب: “شرح مسلم ”

🌹2- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : “مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی کہ میں انہیں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا: ہر ماہ تین دن کے روزے، اشراق کی نماز، اور وتر پڑھ کر سونا”
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1178)

🌹3- ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : “مجھے میرے دوست صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی کہ میں جب تک زندہ رہونگا ان پر عمل پیرا رہونگا: ہر ماہ میں تین روزے، نماز اشراق، اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں”
(صحیح مسلم: حدیث نمبر-722)

🌹قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ابو درداء، اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کو وصیت نماز اشراق کی فضیلت، عظیم ثواب، اور تاکیدی عمل ہونے پر دلالت کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس عظیم ثواب کے حصول کیلئے انہوں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا” انتہی
“المفهم لما أشكل من تلخيص مسلم”

🌹3- ابو درداء اور ابو ذر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی سے بیان کرتے ہیں کہ: (ابن آدم! میرے لئے دن کے ابتدائی حصہ میں چار رکعات پڑھو، آخری حصہ میں میں تمہیں کافی ہو جاؤنگا)
(سنن ترمذی: حدیث نمبر-475)
اسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔

🌹مبارکپوری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“حدیث میں مذکور ” دن کے ابتدائی حصہ ” سے مراد ایک قول کے مطابق نماز اشراق ہے، اور ایک قول کے مطابق نماز ضحی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فجر کی سنتیں اور فرض مراد ہیں؛ کیونکہ شرعی طور پر دن کی ابتدا صبح سے ہی ہوتی ہے۔
مبارکپوری کہتے ہیں :میرے مطابق امام ترمذی اور ابو داود رحمہما اللہ نے ان چار رکعتوں سے مراد نماز اشراق ہی لی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو نماز اشراق کے باب میں ذکر کیا ہے۔
حدیث کے الفاظ: ” میں تمہیں کافی ہو جاؤنگا ” یعنی جو تمہاری ضروریات ہیں پوری کرونگا۔
اسی طرح : ” آخری حصہ میں ” یعنی دن کے آخری حصہ میں۔

🌹طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“اسکا مطلب یہ ہے کہ میں تمہاری ضروریات، اور حاجات کیلئے کافی ہو جاؤنگا، تمہاری چار رکعتوں سے فراغت کے بعد تمہیں پہنچنے والی ہر ناپسندیدہ چیز سے تمہارا دفاع کرونگا”

یعنی مطلب یہ ہے کہ میری عبادت کیلئے دن کے ابتدائی حصہ میں تم وقت نکالو، میں دن کے آخری لمحے میں تمہاری حاجت روائی کر کے ذہنی اطمینان دونگا”انتہی
(“تحفۃ الأحوذی” (2/478)

🌹4- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نمازِ اشراق کی صرف اوّاب[رجوع کرنے والا، توبہ کرنے والا] ہی پابندی کرتا ہے، اور یہی صلاۃ الاوّابین ہے)
( ابن خزیمہ، 1224) نے اسے روایت کیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے اسے
“صحيح الترغيب، والترهيب_ (1/164) میں ذکر کیا ہے،

🌹5- انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (جس شخص نے فجر کی نماز با جماعت ادا کی، پھر سورج طلوع ہونے تک ذکر الہی میں مشغول رہا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو یہ اس کیلئے مکمل ، مکمل، مکمل حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہونگی)
(سنن ترمذی: (586) البانی رحمہ اللہ نے اسے “صحیح سنن ترمذی ” میں حسن کہا ہے ۔

🌹مبارکپوری رحمہ اللہ “تحفة الأحوذی بشرح جامع الترمذی” (3/158) میں کہتے ہیں:”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : ” پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں ” یعنی سورج طلوع ہونے کے بعد۔

🌹طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ : نیزے کے برابر سورج طلوع ہونے کے بعد جب مکروہ وقت ختم ہو گیا تو دو رکعت ادا کیں، اس نماز کو نماز اشراق کہا جاتا ہے، جو کہ نماز ضحی کی ابتدائی صورت ہے” انتہی

🌹6_رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کے لیے نکلے، تو اس کا ثواب احرام باندھنے والے حاجی کے ثواب کی طرح ہے، اور جو چاشت کی نماز کے لیے نکلے اور اسی کی خاطر تکلیف (وضو وغیرہ کی مشقت) برداشت کرتا ہو تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-559)

*سبحان اللہ، الحمدللہ ،کتنی فضیلت والی نفلی نماز ہے یہ، جب کہ ہم لوگ اس قدر فضیلت والا اور مسنون عمل چھوڑ کر لوگوں کے بنائے من گھڑت وظیفوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں،اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائیں،آمین یا رب العالمین*

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں