972

سوال : كيا عورت شادی بیاہ وغیرہ پر مصنوعى بال یا مصنوعی پلكيں استعمال كر سكتى ہے ؟اور اگر کسی کے بال بیماری وغیرہ کی وجہ سے بالکل جھڑ جائیں تو کیا وہ نئے بال لگوا سکتا ہے؟

سلسلہ سوال و جواب نمبر-141″
سوال : كيا عورت شادی بیاہ وغیرہ پر مصنوعى بال یا مصنوعی پلكيں استعمال كر سكتى ہے ؟اور اگر کسی کے بال بیماری وغیرہ کی وجہ سے بالکل جھڑ جائیں تو کیا وہ نئے بال لگوا سکتا ہے؟

Published Date:12-11-2018

جواب:
الحمد للہ:

*مرد و عورت کے لیے مصنوعى بال یا مصنوعی پلكيں لگانى حرام ہيں،كيونكہ يہ وصل شعر يعنى بالوں كے ساتھ دوسرے بال ملانے ميں شامل ہوتا ہے اور دھوکے میں آتا ہے، جس پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لعنت فرمائى ہے،*

🌹ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سر کے قدرتی بالوں میں مصنوعی بال لگانے والیوں پر اور لگوانے والیوں پر اور گودنے والیوں پر اور گدوانے والیوں (یعنی جسم پر ٹیٹو بنانے اور بنوانے والیوں) پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے۔“
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-5933)

🌹معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما ایک سال جب وہ حج کے لیے گئے ہوئے تھے تو منبر نبوی پر کھڑے ہو کر انہوں نے پیشانی کے بالوں کا ایک گچھا لیا جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو!
تمہارے علماء کدھر گئے؟
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح ( بال جوڑنے کی ) ممانعت فرمائی تھی اور فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل پر بربادی اس وقت آئی جب ( شریعت کے خلاف ) ان کی عورتوں نے اس طرح بال سنوارنے شروع کر دیئے تھے۔
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-3468)

🌹بخارى اور مسلم نے اسماء بنت ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:
” ايك عورت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئى اور عرض كرنے لگى:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم: ميرى شادى شدہ بيٹى ہے، اور اسے خسرہ كى بيمارى ہوگئى جس كى بنا پر اس كے بال گر گئے ہيں، تو كيا ميں اس كے بال اور ملا لوں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” اللہ تعالى نے بال ملانے اور بال ملوانے والى پر لعنت كى ہے ”
(صحيح بخارى حديث نمبر_5935)
(صحيح مسلم حديث نمبر_2122 )

🌹بخارى اور مسلم نے ہى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كيا ہے كہ:
قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ ( دوسرے مصنوعی بال ) جوڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ایسا تو ہرگز مت کر کیونکہ مصنوعی بال سر پر رکھ کے جو جوڑے تو ایسے بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔ ”
(صحيح بخارى حديث نمبر_5205 )
(صحيح مسلم حديث نمبر_2123 )

🌹 اس حدیث کی شرح میں امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
تمزق: يعنى بال گر گئے.
الواصلۃ: وہ عورت جو بالوں كے ساتھ دوسرے بال ملائے،
اور المستوصلۃ: وہ عورت ہے جو ايسا كروائے، اور اسے موصلۃ بھى كہتے ہيں، يہ احاديث بالوں كے ساتھ دوسرے بال ملانے كى صريحا حرمت اور بال ملانے اور ملوانے والى پر مطلقا لعنت پر دلالت كرتى ہيں، يہى ظاہر اور مختار بھى ہے. اھـ

🌹سعودی مفتی شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اور نقلى اور مصنوعى پلكيں بھى اس معنى كو پورا كرتى ہيں، اور يہ بھى بالوں كو ملانا ہى ہے، كيونكہ اصلى پلكوں كے ساتھ نقلى اور مصنوعى پلكيں ملائى جاتى ہيں.
اور يہ بھى كہ:
بعض ڈاكٹر حضرات نے بيان كيا ہے كہ مصنوعى اور نقلى پلكيں مستقل طور پر جلد اور آنكھ ميں الرجى پيدا كر ديتى ہيں، اور آنكھوں ميں جلن ہونا شروع ہو جاتى ہے، اور پھر پلكيں گر جاتى ہيں، تو اس طرح اس كے استعمال ميں ضرر اور نقصان بھى ہے اور پھر شريعت نے اس سےمنع كيا ہے،

🌹 جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” نہ تو كسى كو نقصان دو، اور نہ خود نقصان اٹھاؤ ”
ديكھيں: زينۃالمراۃ بين الطب و الشرع ( 33 )
مسلمان عورت كو متنبہ كرنا ضرورى ہے كہ وہ اس طرح كے امور كا اہتمام مت كرے، كيونكہ اس سے قيمتى وقت اور مال ضائع ہوتا ہے، جسے مسلمانوں كے كسى فائدہ ميں صرف كيا جا سكتا تھا، اور خاص كر ان اوقات ميں جبكہ عزم كمزور ہو چكے ہيں، اور ہمتوں ميں فتور آ چكا ہے، اور عورت اپنے اصل كام سے ہٹ چكى ہے جو كہ نئى نسل كى تربيت تھا، اس نے اسے چھوڑ كر اس طرح كے كاموں كا اہتمام كرنا شروع كر ديا ہے.
(الشیخ صالح المنجد، الاسلام ,سوال و جواب_)

🌹دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے استفسار کیا گیا:
“میاں بیوی ایک دوسرے کا دل لبھانے اور باہمی تعلق مزید مضبوط کرنے کیلئے کسی بھی چیز سے اپنی زیب و زیبائش کر سکتے ہیں لیکن شریعت اسلامیہ کی حدود میں رہتے ہوئے، چنانچہ شریعت کی رو سے حرام کردہ امور استعمال مت کریں، اور وگ کا استعمال ابتدا میں غیر مسلم خواتین میں شروع ہوا اور انہیں میں اس کا استعمال مشہور ہے، حتی کہ اب ان کی علامت بن چکا ہے، اب اپنے خاوند کے سامنے وگ پہننا کافر خواتین کیساتھ مشابہت کے حکم میں ہوگا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع کرتے ہوئے فرمایا: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے)؛ مزید بر آں یہ قدرتی بالوں میں نقلی بال شامل کرنا بھی ہے بلکہ اس سے بھی دو ہاتھ آگے ہے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں میں نقلی بال شامل کرنے سے نہ صرف منع کیا ہے بلکہ اس پر لعنت بھی فرمائی ہے” انتہی
“فتاوى اللجنة الدائمة” (5/191)

________&&&&&_______

*دوسرا سوال کہ اگر کسی مرد و عورت کے بال بیماری وغیرہ کی وجہ سے بالکل جھڑ جائیں تو کیا وہ بال لگوا سکتے ہیں یا عیب کو چھپانے کے لیے مصنوعی وگ لگا سکتے ہیں؟*

تو جواب یہ ہے کہ بالوں کی ٹرانسپلانٹیشن جائز ہے،کیونکہ یہ علاج کا طریقہ ہے اور علاج کروانے میں کوئی حرج نہیں،

مزید اس کے جواب میں ہم سعودی فتاویٰ کمیٹی کا فتویٰ درج کرتے ہیں، ان سے سوال کیا گیا کہ…!!!!!👇👇👇👇

سوال_
میری سہیلی کا کیمائی علاج جاری ہے جس کی وجہ سے اس کے بال گر چکے ہیں، اب ایک تقریب میں شرکت کیلئے وگ پہننا چاہتی ہے، تو کیا ایسے حالات میں وگ پہننا جائز ہے؟

جواب_

🌹شیخ صالح المنجد فرماتے ہیں کہ

جس شخص کے بال گر چکے ہوں وہ اس کا علاج کروا سکتا ہے چاہے بالوں کی پیوند کاری کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، اور یہ تخلیق الہی میں تبدیلی کے زمرے میں نہیں آئے گا، بلکہ یہ تخلیق الہی میں رونما ہونیوالی تبدیلی کا علاج ہے۔:

چنانچہ اسلامی کانفرنس کے تحت منعقد ہونے والے اسلامی فقہی اکیڈمی کے اٹھارویں اجلاس کی قرار داد جو ملائیشیا میں 24-29جمادی ثانیہ 1428 ہجری بمطابق 9-14 جولائی 2007 کو کاسمیٹک سرجری کے متعلق منعقد ہوا تھا اس میں کاسمیٹک سرجری جائز ہونے کی صورتیں بیان کی گئیں :
“بعد میں لاحق ہونے والے عیوب جو جلنے، ٹریفک حادثات، یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے رونما ہوں ان کی اصلاح، مثلاً:
* جلد کی پیوند کاری اور زخموں کے نشانات کو سلامت جلد سے چھپانا
* پستان کٹ جانے کی صورت میں اسے مکمل نئی شکل دینا
*یا جزوی طور پر پستان کے حجم کو کم یا زیادہ کر کے مطلوبہ شکل دینا
*بالوں کی پیوند کاری خصوصاً اگر خواتین کے بال گر جائیں ” انتہی

🌹شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا:
“ایک عورت نے ادویات استعمال کیں جس کی وجہ سے سر کے سارے یا اکثر بال گر گئے، لیکن اب وہ عورت وگ استعمال نہیں کرنا چاہتی اس کے نزدیک وگ کا استعمال جائز نہیں ہے”

تو انہوں نے جواب دیا:
“جو حالت آپ نے بیان کی ہے کہ دوبارہ بال آنے کی امید ہی نہیں ہے اس صورت میں وگ استعمال کرنے کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ وگ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اس وقت وگ کا استعمال خوبصورتی بڑھانے کیلئے نہیں ہے بلکہ عیب چھپانے کیلئے ہے، چنانچہ وگ کا استعمال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کے زمرے میں نہیں آئے گا ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے قدرتی بالوں میں کوئی اور چیز شامل کرتی ہے، لیکن سوال میں مذکور صورت میں یہ خاتون بالوں میں کوئی چیز شامل کرنے والی شمار نہیں ہوتی؛ کیونکہ وگ استعمال کر کے خوبصورتی بڑھانا نہیں چاہتی یا بالوں کی مقدار میں اضافہ نہیں کرنا چاہتی بلکہ ایک عیب کو چھپانا چاہتی ہے، اور عیب چھپانے میں کوئی حرج نہیں ہے، جبکہ عیب چھپانے اور خوبصورتی بڑھانے دونوں میں فرق ہے” انتہی

واللہ اعلم
(Islamqa-113548- سوال نمبر)

🌹ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ
كيا گنچے پن والے شخص كے ليے بال لگوانے جائز ہيں؛ كيونكہ بعض لوگ گنجے پن سے اذيت محسوس كرتے ہيں، اور خاص كر جب چھوٹى عمر ميں ہى ايسا ہو ؟

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا: تو
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

” جى ہاں جائز ہيں؛ كيونكہ يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت كو واپس لانے، اور عيب كو ختم كرنے كے باب ميں شامل ہوتا ہے، نہ كہ خوبصورتى يا اللہ كى پيدا كردہ صورت ميں زيادتى كے باب ميں، اس ليے يہ تغير خلق اللہ ميں شامل نہيں ہوگا، بلكہ نقص كو پورا كرنے اور عيب ختم كرنے ميں شامل ہو گا.
اور حديث ميں بيان كردہ تين افراد كا قصہ كسى پر بھى مخفى نہيں، جن ميں ايك شخص گنجا بھى تھا، جب ميں ہے كہ اس شخص نے يہ بتايا كہ مجھے يہ پسند ہے كہ اللہ تعالى اس كے بال واپس كر دے اور اس كا گنجا پن ختم كر دے، تو فرشتے نےاس كے سر پر ہاتھ پھيرا اور اللہ تعالى نے اس كے بال واپس كر ديے، اور اسے بہت اچھے بال ديے گئے۔۔۔ ”
(صحيح بخارى حديث نمبر_3464 )
(صحيح مسلم حديث نمبر_2964 )

((ماخذ: ديكھيں: فتاوى علماء بلد الحرام صفحہ ( 1185 ))

*اس سب کا خلاصہ یہ ہے اگر کوئی مرد و عورت اپنے کم بالوں کو خوبصورت بنانے کے لیے ان میں وگ لگائے یا پلکیں لگائے تو یہ حرام اور گناہ ہے،لیکن اگر کسی کے بال بیماری وغیرہ کی وجہ سے بالکل جھڑ جائیں،وہ گنجی یا گنجا ہو جائے تو بہتر ہے کہ وہ علاج کروائے ،بالوں کی پیوند کاری کروا لے، لیکن اگر یہ ممکن نا ہو تو عیب چھپانے کے لیے مصنوعی وگ بھی لگا سکتا ہے*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

*مرد و عورت کے لیے بالوں کا جوڑا بنانا کیسا ہے؟ اور کیا جوڑے میں نماز ہو جاتی ہے؟ دیکھیں سلسلہ نمبر-142*

*مصنوعی دانت لگوانے کے بارے کیا حکم ہے؟ کیا سونے چاندی وغیرہ کے دانت لگوا سکتے ہیں؟ دیکھیں سلسلہ نمبر-33*

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں