708

سوال_کیا تیسری طلاق کے بعد میاں بیوی رجوع کر سکتے ہیں؟اور کیا حلالہ کرنا جائز ہے؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-89″
سوال_کیا تیسری طلاق کے بعد میاں بیوی رجوع کر سکتے ہیں؟اور کیا حلالہ کرنا جائز ہے؟

Published Date:30-9-2018

جواب!!
الحمدللہ..!

*جب كوئى شخص اپنى بيوى كو تيسرى طلاق بھى دے دے تو وہ اس كے ليے حرام ہو جاتى ہے اور اس وقت تک حلال نہيں ہو گى جب تک وہ كسى اور خاوند سے غیر مشروط نكاح نہ كر لے اور وہ دوسرا خاوند اسکو اپنی مرضی سے طلاق نا دے دے*

🌷 كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَاِنۡ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰى تَنۡكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهٗ ‌ؕ فَاِنۡ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ اَنۡ يَّتَرَاجَعَآ اِنۡ ظَنَّآ اَنۡ يُّقِيۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰهِ‌ؕ وَتِلۡكَ حُدُوۡدُ اللّٰهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ
پھر اگر وہ اسے (تیسری) طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی، یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے، پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو (پہلے) دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں آپس میں رجوع کرلیں، اگر سمجھیں کہ اللہ کی حدیں قائم رکھیں گے، اور یہ اللہ کی حدیں ہیں، وہ انھیں ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔
(سورہ البقرہ، آئیت نمبر-230)

اوپر قرآن کی آئیت کا صاف مطلب ہے کہ تیسری طلاق کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں جب تک وہ کہیں اور نکاح نا کر لے اور وہ دوسرا شوہر اپنی مرضی سے خود طلاق نا دے یا فوت ہو جائے تو پھر وہ عورت واپس پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی، اس کا معنی یہ نہیں کہ دوسرے خاوند سے اس غرض سے نکاح کرے کہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہوجائے، کیونکہ ایسا نکاح کرنے اور کروانے والے پر تو احادیث میں لعنت آئی ہے،

*نكاح حلالہ كى حرمت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى صحيح احاديث سے ثابت ہے*
ابو داود ميں حديث مروى ہے كہ:
🌷نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ
” اللہ تعالى حلالہ كرنے اور حلالہ كروانے والے پر لعنت كرے ”
(سنن ابو داود حديث نمبر_ 2076 )
اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود ميں صحيح قرار ديا ہے.
المحلل:
وہ شخص ہے جو حلالہ كرتا ہے تا كہ بيوى اپنے خاوند كے ليے حلال ہو جائے،
المحلل لہ:
حلالہ کروانے والا یعنی اس كا پہلا خاوند.

🌷اور سنن ابن ماجہ ميں عقبہ بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے،
كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ الْمُحَلِّلُ، ‏‏‏‏‏‏لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ .
” كيا ميں تمہيں كرائے يا عاريتا ليے گئے سانڈھ كے متعلق نہ بتاؤں ؟
صحابہ كرام نے عرض كيا:
كيوں نہيں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ ضرور بتائيں.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: وہ حلالہ كرنے والا ہے،
اللہ تعالى حلالہ كرنے اور حلالہ كروانے والے پر لعنت كرے ”
(سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1936 )
علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابن ماجہ ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

*يہ سب برابر ہے اور كوئى فرق نہيں كہ عقد نكاح كے وقت اس مقصد كى صراحت كى گئى ہو اور اس پر شرط ركھى گئى ہو كہ جب اس نے اسے اس كے پہلے خاوند كے ليے حلال كر ديا تو وہ اسے طلاق دے گا، يا اس كى شرط نہ ركھى ہو، بلكہ انہوں نے اپنے دل ميں ہى يہ نيت كر ركھى ہو، يہ سب برابر ہے اور حرام ہے*

*سیرتِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے حلالہ کی حقیقت*

🌷”ایک آدمی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ۔پھر اس (طلاق دینے والے آدمی) کے بھائی نے اس کے مشورے کے بغیر اس سے اس لئے نکاح کر لیا تا کہ وہ اس عورت کو اپنے بھائی کے لئے حلال کر دے۔ کیا یہ پہلے کے لئے حلال ہو سکتی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صحیح نکاح کے بغیر یہ حلال نہیں ہو سکتی ہم اس طریقے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بدکاری (زنا ) شمار کرتے تھے۔’
‘(مستدرک حاکم ۲۸۰۶،۲/۲۱۷ط،
قدیم،۲/۱۹۹، بیہقی۷/۲۰۸،
التلخیص الحبیر باب موانع النکاح۱۰۳۹،۳/۱۷۱۔ تحفہ الاحوذی۲/۱۷۵، امام حاکم نے فرمایا۔ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر ہے اور امام ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کی موافقت کی ہے)۔

🌷سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:
”اللہ کی قسم میرے پاس حلالہ کرنے والا اور کروانے والا لایا گیا تو میں دونوں کو سنگسار کر دوں گا۔”
(مصنف عبدالرزاق ۲ج/ص۲۶۵)
(سن سعید بن منصور ۲/۴۹’۵۰)
(سنن بیہقی۷ج/ص۲۰۸)

🌷 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے حلالے کی غرض سے نکاح کیا تھا تو انہوں نے ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور فرمایا ”یہ عورت حلالہ کے ذریعے پہلے خاوند کی طرف نہیں لوٹ سکتی بلکہ ایسے نکاح کے ذریعے لوٹ سکتی ہے جو رغبت کے ساتھ ہو اور دھوکہ دہی کے علاوہ ہو۔”
(سنن بیہقی۷ج/ص۲۰۸،۲۰۹)

🌷اسی طرح عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ بھی مروی ہے کہ”کہ حلالہ کرنے والا مرد و عورت اگرچہ بیس سال اکھٹے رہیں ، وہ زناہی کرتے رہیں گے۔”
(مغنی ابنِ قدامہ۱۰/۵۱)

🌷اور امام احمد رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا كہ:
ايك شخص نے كسى عورت سے شادى كى اور اس كے دل ميں تھا كہ وہ اس عورت كو اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال كريگا، اور اس كا عورت كو علم نہ تھا ؟
تو امام احمد رحمہ اللہ نے جواب ديا:
يہ حلالہ كرنے والا ہے، جب وہ اس سے حلالہ كا ارادہ ركھے تو وہ ملعون ہے”

🌷المغنی میں ہے کہ
اس نكاح ميں جو اسے اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال كرے گا شرط يہ ہے كہ وہ نكاح صحيح ہو، چنانچہ مؤقت يعنى وقتى اور كچھ مدت كے ليے نكاح ( جسے نكاح متعہ بھى كہا جاتا ہے ) يا پھر پہلے خاوند كے ليے بيوى كو حلال كرنے كے ليے نكاح كر كے پھر طلاق دے دينا ( يعنى نكاح حلالہ ) يہ دونوں حرام اور باطل ہيں، عام اہل علم كا يہى قول ہے، اور اس سے عورت اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال نہيں ہو گى
ديكھيں: المغنى ( 10 / 49 – 50 )

*یعنی تیسری طلاق کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرلے اور وہ خاوند اس عورت یعنی اپنی بیوی سے جماع نہ کرلے اور پھر وہ اسے از خود طلاق نہ دے، یا فوت نہ ہوجائے تو پہلے خاوند کے لیے اس عورت سے نکاح حلال نہیں*

*اس بنا پر کسی كے ليے بھی حلالہ کرنا یا کروانا یعنی اس عورت سے پہلے خاوند كے ليے حلال كرنے كى نيت سے نكاح كرنا جائز نہيں، اور ايسا كرنا كبيرہ گناہ ہو گا، اور يہ نكاح صحيح نہيں بلكہ زنا ہے، اللہ اس سے محفوظ ركھے*

*کچھ کم علم حضرات بلکہ کچھ تو پڑھے لکھے جاہل حضرات بھی ایسے ہیں جو تین طلاقوں کے بعد جانوروں کی طرح عورت کا ایک یا دو رات کے لیے کسی اور مرد سے نکاح کرتے ہیں اور پھر طلاق دلوا کر واپسی اسی مرد سے نکاح کر دیتے ہیں اس عمل کو انکی زبان میں حلالہ کہا جاتا ہے، خدا کی قسم درندگی اور جہالت کی انتہا ہے کہ اپنی عزت کو کسی اور مرد کے حوالے کیا جائے اور پھر واپس لے آتے اور پھر ظلم یہ کہ اسے سارے کنجر خانے کو شریعت کا نام دے دیا جاتا، افسوس!!!*

⁦✏️⁩یوٹیوب پر ایک جاہل مولوی کو دیکھا جس نے اپنی بیوی کا 6 بار حلالہ کروایا اپنے دوستوں سے اور بالآخر اسکی بیوی تنگ آ کر بھاگ گئی اور اے آر وائی ٹی وی پروگرام پر رو رو دُہائی دے رہی تھی،
خدا کی قسم ان جاہل ملا نے دین کا بیڑا غرق تو کیا ہی تھا ساتھ میں اپنی اور دوجوں کی عزت کا جناہ بھی نکال دیا،
من مرضی کے جھوٹے فتوے دے دے کر، بلکہ کئی بار آن لائن خود کو اس قربانی کے لیے پیش کرتے ہیں کہ ہم حاضر ہیں اس خدمت کے لیے😓
ان حلالہ کے فتوے دینے والے ملاز کی وجہ سے آج حلالہ کرنے کے لیے نوجوانوں نے اپنی سروسز دی ہوئی ہیں گوگل کریں تو پتا چلتا ہے کہ ایسے ہزاروں نیک دل مسلمان پوری پرائیویسی اور تجربہ کاری کی تسلی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہاں فی سبیل اللہ اور عین شریعت کے مطابق حلالے کیے جاتے ہیں,
ان للہ و ان الیہ راجعون 😓

خدا کی پھٹکار ہو ایسے زانیوں پر جنہوں نے ایک بدکاری کو دین اسلام کا حصہ بنا دیا، میں آپ سب کی وساطت سے حکومت پاکستان سے التجاء کرتا ہوں کہ اس حلالے کو اسلامی ملک پاکستان میں بین کیا جائے اور اس پر سخت سے سخت سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے،
اور تمام قارئین سے درخواست کرتا ہوں خدرا ان عزت کے لٹیروں سے بچیں اور خصوصاً خواتین سے گزارش ہے کسی بھی مجبوری یا ایموشنل بلیک میلنگ سے متاثر ہو کر حلالہ کے لیے راضی نا ہوں، جس شوہر نے تین بار طلاق دے دی تو کیا وہ اس لائق ہے کہ چوتھی بار پھر اسکے ساتھ گھر بسایا جائے؟ وہ بھی اس شرط پر کہ پہلے دون دن کسی اور مرد کے ساتھ سونا پڑے؟، لعنت بھیجیں ایسے سہاگ پر ، ایسے سہاگ سے بیوہ ہی اچھی ہیں،

*اللہ پاک صحیح معنوں میں ہمیں دین اسلام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں،آمین*

[[ طلاق دینے کا مسنون طریقہ کیا ہے اور کیا ایک مجلس کی دی ہوئی تین طلاقیں تین ہی شمار ہونگی یا ایک ؟
*دیکھیں سلسلہ نمبر-90* ]]

نوٹ_
تاریخ اسلام کے سلسلے طویل ہونے کی وجہ سے ہر جمعہ کے دن سینڈ کیے جائیں گے،
ان شاءاللہ

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر دیں،

🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج لائیک ضرور کریں۔۔.
آپ کوئی بھی سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کر سکتے ہیں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں