488

سوال_ اونٹ اور گائے کی قربانی میں کتنے لوگ شریک ہو سکتے ہیں؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-67″
سوال_ اونٹ اور گائے کی قربانی میں کتنے لوگ شریک ہو سکتے ہیں؟

Published Date-10-8-2018

جواب..!!
الحمدللہ!!

*اگر اونٹ يا گائے كى قربانى ہو تو اس ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے، ليكن اگر بكرى اور بھيڑ يا دنبہ كى قربانى كى جائے تو پھر اس ميں حصہ نہيں ڈالا جا سكتا*

*ايک گائے ميں سات حصہ دار شريک ہو سكتے ہيں*
*اور ایک اونٹ میں سات یا دس لوگ بھی شریک ہو سکتے ہیں*

صحابہ كرام رضى اللہ عنہم سے حج يا عمرہ كى ھدى ميں ايك اونٹ يا گائے ميں سات افراد كا شريک ہونا ثابت ہے.
🌷امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:
” ہم نے حديبيہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ ايک اونٹ اور ايک گائے سات سات افراد كى جانب سے ذبح كى تھى ”
(صحيح مسلم حديث نمبر_1318 )

اور ابو داود كى روايت ميں ہے ،

🌷جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں،
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے، ہم سب اس میں شریک ہو جاتے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر-2807)

🌷جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: گائے سات افراد كى جانب سے ہے، اور اونٹ سات افراد كى جانب سے ”
(سنن ابو داود حديث نمبر_ 2808 )
علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

🌷امام نووى رحمہ اللہ صحیح مسلم كى شرح ميں رقمطراز ہيں:
” ان احاديث ميں قربانى كے جانور ميں حصہ ڈالنے كى دليل پائى جاتى ہے، اور علماء اس پر متفق ہيں كہ بكرے ميں حصہ ڈالنا جائز نہيں، اور ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ ايك اونٹ سات افراد كى جانب سے كافى ہوگا، اور گائے بھى سات افراد كى جانب سے، اور ہر ايك سات بكريوں كے قائم مقام ہے، حتى كہ اگر محرم شخص پر شكار كے فديہ كے علاوہ سات دم ہوں تو وہ ايك گائے يا اونٹ نحر كر دے تو سب سے كفائت كر جائيگا ” انتہى مختصرا.

🌷اور مستقل فتوى كميٹى سے قربانى ميں حصہ ڈالنے كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
” ايك اونٹ اور ايك گائے سات افراد كى جانب سے كفائت كرتى ہے، چاہے وہ ايك ہى گھر كے افراد ہوں، يا پھر مختلف گھروں كے، اور چاہے ان كے مابين كوئى قرابت و رشتہ دارى ہو يا نہ ہو؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صحابہ كرام كو ايك گائے اور ايک اونٹ ميں سات افراد شريک ہونے كى اجازت دى تھى، اور اس ميں كوئى فرق نہيں كيا ” انتہى.
(ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 401 )

🌷 *گائے اور اونٹ میں سات سات لوگوں کے شریک ہونے کا اصول ہدی کے جانوروں کے لیے ہے، یعنی حاجی جو منی میں قربانی کرتے ہیں وہاں اونٹ ہو یا گائے سات سات لوگ ہی شریک ہو سکتے ہیں،لیکن عام جگہ پر جو قربانی کرتے ہم یہاں اونٹ کی قربانی میں دس لوگ بھی شریک ہو سکتے ہیں*

جیسا کہ سنن ترمذی کی حدیث میں ہے!

🌷سیدنا ابن عباس سے رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا دن آ گیا، چنانچہ گائے میں ہم سات سات لوگ شریک ہوئے اونٹ میں دس دس لوگ شریک ہوئے،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-905)
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3131)

اس حدیث کو امام (ابنِ حبان_4007)نے ”صحیح” اور امامِ حاکم نے ”امام بخاری کی شرط پر صحیح ”کہا ہے ، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے،

*لہذا_ اس صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ اونٹ کی قربانی میں دس افراد بھی شریک ہو سکتے ہیں*

(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

🌷اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،
🌷آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
🌷سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
+923036501765

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں