1,141

سوال_ مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا کیسا ہے؟ اور مسجد میں خرید و فروخت کے بارے کیا حکم ہے..؟

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-29”
سوال_ مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا کیسا ہے؟ اور کیا مسجد میں خرید و فروخت کرنا جائز ہے..؟

Published Date:11-2-2018

جواب۔۔۔!
الحمدللہ۔۔۔۔۔!

*مسجد کے آداب میں یہ ںھی شامل ہے کہ مسجد کے اندر گمشدہ چیزوں کی تلاش کیلئے اعلانات نا کیئے جائیں اور نا ہی مسجد کے اندر خرید و فروخت کرنا جائز ہے*

احادیث ملاحظہ فرمائیں!

📚صحیح مسلم
کتاب: مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
باب: مسجد میں گمشدہ چیز کو تلاش کرنے کی ممانعت کے بیان میں اور یہ کہ تلاش کرنے والے کو کیا کہنا چاہیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ حَيْوَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَی شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ لَا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْکَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا
ترجمہ:
ابوطاہر، احمد بن عمرو، ابن وہب، حیوہ، محمد بن عبدالرحمن، ابوعبداللہ مولی، شداد بن ہاد، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی مسجد میں کسی آدمی کو اپنی گمشدہ چیز کو بلند آواز کے ساتھ تلاش کرتے ہوئے سنے تو اسے کہنا چاہیے کہ اللہ کرے تیری یہ چیز نہ ملے کیونکہ یہ مسجدیں اس لئے نہیں بنائی گئیں۔
(صحیح مسلم،کتاب المساجد،حدیث نمبر_568)
(مسلم “اسلام360” حدیث نمبر: 1260)
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_473)

📚 صحیح مسلم
کتاب: مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان
باب: مسجد میں گمشدہ چیز کو تلاش کرنے کی ممانعت کے بیان میں اور یہ کہ تلاش کرنے والے کو کیا کہنا چاہیے۔
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَنْ دَعَا إِلَی الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَجَدْتَ إِنَّمَا بُنِيَتْ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ
ترجمہ:
حجاج بن شاعر، عبدالرزاق، ثوری، علقمہ بن مرثد، سلیمان بن بریدہ، حضرت سلیمان بن بریدہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ آیک آدمی نے مسجد میں آواز لگائی اور اس نے کہا کہ میرا سرخ اونٹ کون لے گیا ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا تجھے وہ نہ ملے کیونکہ مسجدیں انہی کاموں کے لئے ہوتی ہیں جن کے لئے بنائی گئی ہیں۔(یعنی اللہ کے ذکر نماز وغیرہ کیلئے)
(صحیح مسلم،کتاب المساجد،حدیث نمبر_569)
(مسلم “اسلام360” حدیث نمبر-1262)

📚جامع ترمذی
کتاب: نماز کا بیان
باب: مسجد میں خرید و فروخت گم شدہ چیزوں پوچھ گچھ اور شعر پڑھنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 322
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ:‏‏‏‏  نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنِ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ فِيهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ قَالَ:‏‏‏‏ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏
، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَيْعَ وَالشِّرَاءَ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ رُخْصَةٌ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ رُخْصَةٌ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ.
ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ  ﷺ  نے مسجد میں اشعار پڑھنے، خرید و فروخت کرنے، اور جمعہ کے دن نماز  (جمعہ)  سے پہلے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔  
امام ترمذی کہتے ہیں:
اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے مسجد میں خرید و فروخت کو مکروہ قرار دیا ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں٣؎
 اور تابعین میں سے بعض اہل علم سے مسجد میں خرید و فروخت کرنے کی رخصت مروی ہے،  نیز نبی اکرم  ﷺ  سے حدیثوں میں مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت مروی ہے ٤ ؎۔ 
تخریج دارالدعوہ: 
(سنن ابی داود/ الصلاة ٢٢٠ (١٠٧٩)،
(سنن النسائی/المساجد ٢٣ (٧١٤)،
(سنن ابن ماجہ/المساجد ٥ (٧٤٩)، 
( تحفة الأشراف: ٨٧٩٦)، مسند احمد (٢/١٧٩) (حسن) (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
(قال الشيخ الألباني:  حسن، ابن ماجة (749)  
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 322)
وضاحت: 
٣_یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے اور جن لوگوں نے مساجد میں خرید و فروخت کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پر مبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردید کرتی ہیں۔ 
٤ ؎: مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث وارد ہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دو طرح سے تطبیق دی جاتی ہے: ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کو نہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہتر ہے، اور رخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیا جائے، دوسرے یہ کہ مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید، اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ حسان بن ثابت ؓ سے خود رسول اللہ  ﷺ  پڑھوایا کرتے تھے۔ 
اور تیسری بات جمعہ کی نماز سے پہلے حلقے بنا کر بیٹھنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ لوگ باتیں کریں گے اور توجہ سے خطبہ نہیں سنیں گے،

📚جامع ترمذی
کتاب: خرید وفروخت کا بیان
باب: مسجد میں خرید و فروخت کی ممانعت کے بارے میں
حدیث نمبر: 1321
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ ضَالَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہو تو کہو: اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت میں نفع نہ دے، اور جب ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں گمشدہ چیز (کا اعلان کرتے ہوئے اسے) تلاش کرتا ہو تو کہو: اللہ تمہاری چیز تمہیں نہ لوٹائے
تخریج دارالدعوہ:
(سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٦٨ (١٧٦)، (تحفة الأشراف: ١٤٥٩١) (صحیح )
( قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (733)، الإرواء (1495)
(صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1321)

*ان تمام احادیث سے یہ بات سمجھ آئی کہ مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرنا درست نہیں،اور نہ ہی مساجد میں خرید و فروخت کرنی چاہیے، اگر کوئی مسجد میں ایسا عمل کرے تو اسکو بد دعا دیں کہ اللہ کرے  تجھے وہ چیز نہ ملے یا اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے*

*آج کل کچھ ہمارے بھائی چیزیں بیچتے ہوئے اکثر مساجد میں نماز پڑھنے جاتے تو لوگ مسجد میں ہی ان سے چیزوں کی قیمت پوچھنے اور خریداری کرنا شروع کر دیتے ہیں، ایسے لوگوں کو اس کام سے باز رہنا چاہیے، کیونکہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی نافرمانی ہے*

(( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))

📚کیا حدیث میں فوت شدہ کا اعلان کرنے سے منع کیا گیا ہے؟ اور کیا مسجد میں جنازہ کا اعلان بھی نہیں کر سکتے؟
دیکھیں سلسلہ نمبر-227))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦ 
📖 سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں